،اِس بار روٹھیں گے نہیں
.اِس بار بھلا دیں گے تجھے
کوئی ایسا نہیں جو آ کر منا لے مجھے
،کچھ خواب تھے میرے بھی
.تیرے بعد سپرد خاک کئیے میں نے
،کوئی کتنا ہی خوش مزاج کیوں نہ ہو
.رلا دیتی ہے کسی کی کمی کبھی کبھی
،یہ اہلِ عشق عجب نفسیات رکھتے ہیں
کہ درد سر میں ہے اور دل پہ ہاتھ رکھتے ہیں
،میرے قصے سر بازار اچھالے اس نے
.جس کا ہر عیب زمانے سے چھپایا میں نے
،یہ جو خاموش محبت ہے نا
.راتوں کی نیند گل کردیتی ہے
بے قدری تو ہونی تھی
ہم اس کو میسر جو تھے
کبھی عرش پر
کبھی فرش پر
کبھی اس کے در
کبھی در بدر
غم عاشقی تیرا شکریہ
میں کہاں کہاں سے گزر گیا