محبت میں ایسی تاثیر پیدا کر مولا
کہ آنسو میرے گریں اور دل اس کا روئے
نکلے تھے کسی کی تلاش میں
اور خود ہی کو کھو دیا
ہم اسی بت کے ہاتھوں ٹوٹ گئے
جو تخیل میں ہم نے تراشا تھا
یہ شاعری میری شاید وقت کا ضائع ہے
جس کے لئے لکھتا ہوں وہ پڑھتا ہی کہاں ہے
آج لگتا ہے بس تماشا تھا
وہ تعلق جو بے تحاشا تھا