وقت بڑی ظالم چیز ہے یہ کلائیوں سے چوڑیاں لے جاتا ہے اور جھریاں دے جاتا ہے۔
بعض لوگ مسکرانا بلکل بھول جاتے ہیں، یہاں تک کہ ان کے ہونٹوں کے گرد لاہف لائنز بھی غائب ہو جاتی ہیں. پھر اگر کبھی وہ ذرا بھی مسکرا دیں تو لگتا ہے کہ ان کی گردن پر کوئی اجنبی چہره آ ٹھہرا ہے، ایسا اجنبی جس سے آپ شناسا بھی ہوں اور وہ آپ کو اچھا بھی لگے.
جنہیں ہم چاہ کر بھی اپنی یاداشت سے مٹا نہیں سکتے مجھے اختلاف ہے ان لوگوں سے جو کہتے ہیں کے وقت ہر زخم کو بھر دیتا ہے.
کبھی کبھی ہم خود سے ہی اتنا دور ہو جاتے ہیں کہ چاہتے ہوئے کبھی اپنے من میں جھانک نہیں پاتے، بیزاری کی ایک کیفیت نہیں مکمل ازیت ہے.
کبھی کبھی مکمل ہونے کی خواہش میں ہم پہلے سے زیادہ ادھورے ہوجاتے ہیں.
انسان سب کچھ بھول سکتا ہے سوائے ان لمحوں کے جب اسے اپنوں کی ضرورت تھی اور وہ دستیاب نہیں تھے.
کبھی کبھی ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہم دل کھول کر ڈھیر ساری باتیں کرنا چاہتے ہیں اور لفظ ہم سے روٹھ جاتے ہیں ہم ایسے بے بس ہو جاتے ہیں کہ کچھ کہہ ہی نہیں پاتے.
وقت تو نہیں دیکھ سکتا لیکن اس گزرے ہوئے وقت میں بہت کچھ دیکھ لیتا ہے.
تکلیف دہ باتوں کو جب جب یاد کرو نئے سرے سے اذیت کے کھاتے کھل جاتے ہیں.
کچھ آزمائشیں اور مشکلات ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے ختم ہونے پر انسان کو احساس ہوتا ہے کہ وہ زحمت نہیں رحمت تھیں.